Aatish E Junoon Romantic Novel By S Merwa Mirza
Aatish E Junoon Romantic Novel By S Merwa Mirza
ناول آتشِ جنون بقلم ایس مروہ مرزا۔یہ کہانی ہے ایک ایسے سر پھرے شخص کی جس نے ونی اور قصاص کے ظلم کے باوجود اپنے صنم کی ان فرسودہ روایات اور انکے قہر سے خفاظت کی، سرداری نظام پر مبنی دل دھڑکاتی داستان جس میں کئی منفرد اور ناقابل یقین کہانیاں توجہ کا مرکز بنیں گی، ایک ایسی عورت کی کہانی جو گھر سے بھاگ کر قبر کی دیواروں تک بھاگتی رہی، ایک ایسے انسان کی کہانی جس نے سیاہی میں رہ کر روشنی بن کر دیکھایا۔ جذبات، احساسات، واقعات، سنسنی، رومان، دوستی، خلوص اور سچی محبتوں سے سے بھرپور خوبصورت رشتوں کی داستان جس میں آزمائشوں سے گزر کر سب نے اپنی خوشیوں کو حاصل کیا۔
👇👇👇
"تمہیں شدت سے یاد کرتے ہوئے گزرتے ہیں، دادا سائیں کو کہو ناں میثم کہ وہ ہمارے رشتے کو عیاں کرنے کے حالات سازگار کریں۔ حویلی میں سب آئے دن میری شادی کی بات کر رہے ہیں، میں کیسے یہ سب باتیں برداشت کیا کروں جبکہ اشنال تو بہت پہلے سے تمہارے اختیار میں دے دی گئی ہے"
وہ اول جملہ تو بے بس ہوئے کہہ بیٹھی مگر پھر کہاں تاب تھی کہ وہ ان ادھوری ملاقاتوں میں میثم کی جانب سے پوری جان لینے کے ظلم سہتی تبھی اسکی مضبوط باہوں میں سمٹ کر خوف سے سسکنے لگی، البتہ میثم کو اسکا چہرہ چھپا لینا اس قدر ناگوار گزرا کہ وہ جبڑے بھینچ کر اپنا چہرہ اسکے خوشبو دار بندھے بالوں کی اور کیے اس خوشبو کو اپنے اندر اتارتے ہی اسے کمر سے پکڑتا حصارے اپنے سینے سے لگا گیا جو خود تمام تر دکھ کے افسردہ سا مسکرا دی، اس شخص کا الٹی جانب نسب دل جب ٹھیک اشنال کے دل سے ملتا تو وہ خود محبت کی شدت بھری صداوں لر کانپ اٹھتی۔
"مجھ سے پوچھیں کہ آپ سے دور رہنا کتنا اذیت ناک ہے صنم، لیکن دادا سائیں نے اسی وقت مجھے کہہ دیا تھا کہ وہ مجھے اشنال دینے کے سوا اور کچھ نہیں کر سکتے۔ اشنال عزیز ، صرف میثم ضرار چوہدری کی ہے، یہ مجھے خود ثابت کرنا ہے۔ مجھے تھوڑا وقت اور دے دیں، خود پر چلتے اس کیس کا کوئی رخ تعین کر لوں پھر ڈنکے کی چوٹ پر اپنے دشمنوں کے گھر سے اپنی اس قیمتی دولت کو اٹھا لے جاوں گا "
خود میں قربت کے خوف سے دبک جاتی اشنال کو دونوں پہلووں سے تھامے روبرو لائے، وہ اسے جامع وضاحت سونپتا تب مسکرایا جب وہ خمار بھری اداس آنکھیں میثم پر پڑ کر اسکا کام تمام کرنے لگیں جبکہ میثم کی آنکھوں میں اتر آتی شدت بھری چاہ پر اشنال عزیز کی سانسیں، آپس میں ہی گڈ مڈ ہونے لگیں۔
"تب تک میرے سکون میں کمی کی جرت نہیں اشنال، آپ اچھے سے جانتی ہیں کہ میرے پاس اس وقت آپ کی محبت کو گہرائی سے محسوس کرنے کے سوا کوئی آسانی نہیں"
گہری نظریں اشنال کے پیوست ہونٹوں پر دوڑائے وہ جس شدت بھرے استحقاق سے نزدیک ہوتا یہ جان لیوا شرگوشیاں کر رہا تھا، ان کے باعث اشنال کے چہرے کے رنگ بدل اٹھے، وہ بنا اس شخص کی کسی پیش رفت کے ہی اپنا سانس سینے میں اٹکتا محسوس کرتی اسکی اور رحم طلب ہو کر دیکھنے لگی اور وہ کیا بتاتا کہ اس لڑکی کی یہ نظریں اسے مزید مائل کر دیتی ہیں۔
"تم سمجھتے کیوں نہیں میثم، اپنی عادت ڈال کر مجھے تکلیف دیتے ہو۔ میں ہر لمحہ اپنے آس پاس تمہیں ڈھونڈتی ہوں، تمہارے یہ محبت اور شدت بھرے تقاضے مجھے پہروں رلاتے ہیں"
اس شخص کی سانس ابھی رخسار تک ہی تھی کہ وہ اسکے گال پر لب رکھنے پر ہی تڑپ کر پیچھے سرکی، جبکہ وہ خفا آنکھیں اشنال کی بے بسی پر ڈالتا اسے مزید قریب کرنے کے بجائے خود ہوا۔
"تو روز حویلی آجایا کروں کیا؟ اپنی بیوی کو محبت دینے"
بہت کم وہ اسے اصل رشتے کی جان لیوا ڈور سے باندھ کر پکارتا تھا، مگر جب بھی بلاتا وہ اپنے آنسو نہ روک پاتی۔
"آگ کا دریا ہے ہم دو کے بیچ، جسے جلے بنا پار کرنا ہے تم نے میثم۔ مجھے اپنی بیوی کا وہ رتبہ دو جسکی میں حق دار ہوں۔ نہیں چاہتی کہ تم سے دور رہ کر تمہاری حسرت کرتے ہی مر جا۔۔۔۔"
وہ اپنے مخصوص انداز میں یہ جو روح میں شگاف ڈالتی دھمکی دیے بول پڑی، وہ کب بے اختیار اپنا ہاتھ اس لڑکی کے نرم ہونٹوں پر رکھ گیا کہ اشنال کا پورا وجود لرز کر رہ گیا، وہ اپنی آنکھوں کی قوت کے سنگ اسے تنبیہہ سونپتا، ساتھ ہی اسکی بھیگی آنکھیں چومنے لگا جنکی نمی ، میثم کی زبان پر نمکینی کے سنگ گھل سی گئی تو وہ اپنی زبان کو اس نمکینی سے نجات دلانے کا بے باک ارادہ کیے اسکی بے ترتیب ، سانسوں کی روانی جس خماری سے تکنے لگا، اشنال نے کانپتے ہونٹ میچ کر اسکی نظروں کی آنچ سے ڈر کر گرفت جھٹک کر رخ بدلا۔
مگر وہ ہنوز اس ظالم کے حصار میں مقید تھی، اب بس اسے میثم کا دل اپنی پشت سے لگا دھڑکتا محسوس ہو رہا تھا اور اسکی خوشبو پورے وجود پر لپٹتی ہوئی۔
"ایک بار میری دسترس میں آگئیں آپ تو ایسے فرار کی ہرگز اجازت نہیں دوں گا اشنال، ابھی آپ پر سجتا ہے کہ آپ میرا خوب صبر آزمائیں۔ پر یہ مت بھولیے گا کہ آپ پر، آپکے دل پر ، روح پر، اور آپکی ہر سانس پر تاحیات کے لیے صرف میثم ضرار چوہدری کا حق رہے گا۔ فی امان اللہ"