Meri Jaan Romantic Novel By Umme Haani
Meri Jaan Romantic Novel By Umme Haani
" حازم۔۔۔ وہ ابھی بلکل نہیں مانے گی ۔۔۔۔ بہت گھبراتی ہے تم سے تمہارا نام سن کر رنگت اڑ جاتی ہے اسکی ۔۔۔۔ " یہی بات تو اندر ہی اندر سے حازم کی جان لیے ہوئے تھی کہ وہ اسے دیکھ کر یوں ریایکٹ کیوں کرتی ہے ۔۔۔
" پھپو یہی تو مجھے سمجھ نہیں آتا مجھ سے اتنا گھبراتی کیوں ہے ۔۔۔۔ آپ نے کبھی پوچھا نہیں اس سے ؟" حازم نے اپنے دل کاخدشہ ظاہر کیا
" میں کیا پوچھوں اس سے منہ سے کچھ کہے تب نا تمہارا نام سن کر تو وہ سانس لینا بھول جاتی تھی۔۔۔۔ کئ بار اسے کہا کہ اب حازم سے تمہارا ایک الگ رشتہ ہے شرمینہ ۔۔۔ چلو روز نہیں تو کبھی کبھی اس سے بات کر لیا کرو لیکن نہیں گھبرا کر منع کر دیتی تھی ۔۔۔ اٹھ کر اپنے کمرے میں چلی جاتی تھی ۔۔۔ اب بھی جب سے تم آئے ہو کمرے میں بند رہنے لگی ہے تمہاری وجہ سے ۔۔۔۔۔ " رفعت نے بھی کھل کر شرمینہ کی کنڈشن بتائی تھی
" پھپو ایسا کیوں ہے ۔۔؟ ۔ یہ بات میں بھی محسوس کر رہا ہوں ۔۔۔۔ آپ جانتی ہے کچھ دن پہلے جب وہ میرے ساتھ آئسکریم کھانے گی تھی ۔۔۔۔ اس نے مجھ سے کہا کہ وہ مجھے شوہر ہی نہیں مانتی اس رشتے کو کچھ نہیں سمجھتی ہے ؟' " حازم کی بات سن رفعت بیگم پریشان سی ہوئیں تھیں شرمینہ یہ کیا حماقت کر گئ تھی
" ایسا تم سے شرمینہ نے کہا ہے ؟ " وہ کچھ بے یقین سی ہوئی۔ تھیں
" پھپو یہ سن کر آپ کو یقین نہیں آ رہا،سوچیں میری کیا حالت ہو سکتی ہے ۔۔۔۔۔ کیا کیا اندشے میری جان نہیں۔ نکال رہے ہیں ۔۔۔ اس پر اس کی بے اعتنائی اس کا کترانا ۔۔۔۔ پھپو میں یہ سن ہی سکتا کہ وہ میری جگہ کسی اور کو دے۔۔ میری سماعت میں ایسی برداشت ہی نہیں ہے " حازم کی آنکھوں میں نمی تھی کرب تھا لہجہ بھی ٹوٹا سا تھا رفعت بیگم برجستہ بیں
" نہیں حازم شرمینہ کی زندگی میں تمھارے علادہ اور کوئی بھی نہیں ہے " حازم کے دلی خدشے نے رفعت بیگم کا دل دہلایا تھا ۔۔۔ حازم بے حد سنجیدگی سے ایک ایک لفظ جما کر بولا
" ہونا بھی نہیں چاہیے ۔۔۔۔ یہ بات تو کوئی ہھی۔ برداشت نہیں سکتا ۔۔۔۔ کہ اسکی منکوحہ کسی اور کے خواب آنکھوں میں سجائے
پھر میں کیسے کر لو ؟ ۔۔۔ میری آنکھوں نے بچپن سے صرف شرمینہ کے خواب دیکھے ہیں ۔۔۔ میرے دل نے صرف اسی کو چاہا ہے ۔۔۔۔ اسکی نظروں میں اور دل میں صرف میں ہی بسا رہا رہو اسی لئے تو اسے اس مضبوط بندھن میں باندھ کر یہاں سے اٹلی گیا تھا ۔۔۔۔ اسے اجازت ہی نہیں تھی کہ میرے علادہ کسی کو سوچے بھی ۔۔۔ پھپو میں نے ایک لڑکا ہوتے ہوئے اٹلی میں رہ کر بھی خود کو اسی رشتے کا پابند رکھا ہے جوشرمینہ سے قائم کیا ہے ۔ ۔۔۔ پھر یہ کیسے سہہ سکتا ہوں کہ شرمینہ خطا کر جائے گنجائش ہی نہیں ہے ۔۔۔۔۔ " حازم کی باتیں رفعت بیگم کا ہوش اڑا رہیں تھیں ۔۔۔ چند ماہ پہلے شرمینہ کی روتی ہوئی آنکھیں نظروں میں گھومنے لگیں ۔۔۔۔ کیا وجہ تھی کیوں رو رہی تھی وہ۔۔۔ وجہ پوچھنے پر بھی گڑبڑا سی گئ تھی ۔۔۔۔ کہیں حازم کا شک ٹھیک تو نہیں ۔۔ " اس سوچ نے رفعت بیگم کا دل مٹھی میں دبوچا تھا ۔۔۔۔۔ غیرت کے نام پر اپنے خاندان کی کئ عورتوں کو کٹتے اور مرتے دیکھا تھا ۔۔۔۔ بے شک اب اس ماحول سے بچے یکسر دور تھے اپنے آبائی گاؤں کی ہوا تک دونوں بہن بھائیوں نے اپنے بچوں کو نہیں لگنے دی تھی ۔۔۔ لیکن رگوں میں تو حازم کے بھی اسی دادا پر دادا کاخون دوڑ رہا تھا ۔۔۔۔ آج حا کی آنکھوں میں وہی استحقاق اور حق نظر آ رہا تھا۔۔۔۔ جو عورت کی ملکیت کے لئے بھی باپ دادا کی آنکھوں میں رفعت دیکھ چکی تھی رفعت بیگم کا حلق تک خشک ہوا تھا
" تمہیں غلط لگ رہا ہے حازم ۔۔۔ بیٹا دیکھو ایسا کچھ نہیں ہے ۔۔۔ شرمینہ تم سے عمر میں چھوٹی بھی تو ہے ۔۔۔۔ شا ۔۔۔ شاید اس لئے گھبرا رہی ہے " رفعت بیگم اسے مطمئن کرنے لگیں ۔۔۔۔ حازم نے ایک گہری سانس بھری
" پھپو خدا کرے ایسا ہی ہو ۔۔۔پہلے تو میں یہ صرف سوچ کر آیا تھا کہ آپ سے رخصتی کی التجا کرو گا ۔۔۔۔ اگرآپ کی رضا مندی نا ہوئی تو واپس چلا جاؤں۔ گا
لیکن اب نہیں ۔۔۔اس لئے ۔ افضل انکل سے کہہ دیں میں اپنی بیوی کو اپنی ساتھ لیکر جاؤں گا چاہے شرمینہ کی رضامندی ہو یا نا ہو ۔۔۔ " یہ کہہ حازم اٹھ کر چلا گیا تھا رفعت بیگم گم صم سی ہو کر رہ گئیں تھیں ۔۔۔