Muntazir Teri Chahaton ki (Season 2) Novel By Momina Mughal
Muntazir Teri Chahaton ki (Season 2) Novel By Momina Mughal
مجھے تم یہاں کیوں لائے ہو پلیز مجھے گھر چھوڑ آؤ میرے پاپا اور ماما میرا انتظار کر رہی ہو گی ۔ کبھی بھی میں ان کو بتائے بغیر گھر سے ایک قدم بھی باہر نہیں گی ۔ پلیز مجھے جانے دو۔
ساری زندگی تم اب یہاں ہی رہوں گی ۔ بائے دا وے تمہارے ماں ، پاپ کو میں نے اپنے ہاتھوں سے قاتل کیا ہے ۔ وہ بڑی سفاکی سے سب بول رہا تھا ۔ اس وجود نے آگے بڑھ کر اس کا گریبان پکڑا ۔ تم جھوٹ بول رہے ہو تم کتنے برے انسان ہو ابھی کے ابھی مجھے یہاں سے جانا ہے ۔
بہت ہو گی تمہاری بکواس پہلی اور آخری غلطی سمجھ کر معاف کر رہا ہوں ۔ جھٹکا دے کر اپنا آپ چھڑوایا اسے فرش پر پھینک کر باہر چلا گیا ۔ گرنے کی وجہ سے دوبارہ سر کی چوٹ میں درد ہونے لگ گیا ۔
وہ اونچی اونچی چلا رہی تھی قاتل ہو میرے
پاپا کے، میری خوشیوں کے، درندے ہوا، انسان کہلانے کے قابل نہیں ہو
اس سے پہلے وہ مزید کچھ بولتی ایک زور دار ٹھپر اس کی گال میں پڑا۔ ٹھپر اتنی زور کا تھا کہ اس کو اپنا کان سن ہوتا ہوا محسوس ہوا۔ بالوں سے پکڑ کر اسے اپنے پاس کیا اب بھولو کیا بکواس کررہی تھی ۔ کچھ نہیں ۔ یہاں سے جانے کی صرف ایک ہی صورت ہے موت۔۔۔۔۔۔۔
صرف موت۔۔۔۔۔۔۔
وہ پاگلوں کی طرح ہنس رہا تھا اور ہنستا ہی چلا گیا ۔ اس کی ہنسی سے بھی وحشت ہو رہی تھی ۔ وہ کوئی پاگل لگ رہا تھا ۔وہ ایک وحشی درندوں سے بھی برا تھا ۔
اب تم میرے لیے چائے بنا کر لاؤ ۔ اپنے وجود کو گھسیٹ کر کچن تک لائی ۔ ٹھنڈ کی وجہ سے پورا بدن کانپ ریا تھا ۔ کانپتے ہاتھوں سے چولہا چلایا۔ چائے بنا کر اس ظلم کو دی۔ ابھی اس نے ایک ہی سپ لیا تھا ۔ کہ چائے اچھال کر اس کی طرف پھینکی۔
جلن اور درد کی وجہ سے اس کی جان نکل رہی تھی ۔ مگر اس کے درد کی کیسی کو پرواہ نہیں تھی۔ بے آواز آنسو بہتی رہی ۔ بھوک کی وجہ سے سر چکرا رہا تھا ۔ پیٹ میں درد سے مڑو پر رہ تھے۔ وہ ظالم شخص جا چکا تھا ۔