Tamasha E Mohabbat Novel By Mahi Rajpoot
Tamasha E Mohabbat Novel By Mahi Rajpoot
مجھے چھوڑ دو پلیز__ مجھے جانے دو___ مجھے میرے بابا کے پاس جانا ہے__ پلیز مجھے معاف کردو__ میں تمہاری زندگی سے بہت دور چلا جاؤں گا___
وہ 8 سالہ بچہ اُس شخص سے التجا کر رہا تھا__ سامنے ہی اس خوفناک کُتے کی للچائی نظریں اُس بچے کو مزید وحشت زدہ کر رہی تھیں___
ہاہاہاہا____فکر مت کرو بچے___ میں تمہیں تمہارے بابا کے پاس ہی بھیجوں گا___ ہاہاہاہا____ اُس شخص کی مکروہ ہنسی نے اُس بچے کو مزید خوفزدہ کردیا تھا____
اُس نے اپنے پالتو کو اشارہ کیا__ جس نے اُس کتے کی رسی کھولی__ وہ کتا بھاگتا ہوا اس 8 سالہ بچے پر لپٹا___ اس بچے کی چیخیں اور اس شخص کے قہقہے نے ماحول کو خوفزدہ کر دیا تھا___
تیمور ولی خان نے جھٹ سے آنکھیِں کھولیِں اُس کی سانسیں پھول چکی تھیں__ اس واقعے کو 20 سال ہوچکے تھے مگر آج بھی وہ واقعہ اس کے زہن پر نقش تھا__ وہ آج بھی وہ سب یاد کرتے خوفزدہ ہوجایا کرتا تھا___
وہ کتنی ہی دیر خود کو نارمل کرنے کی کوشش کرتا رہا جب حمزہ احمد اس کے کمرے میں ناک کرتا داخل ہوا___
تیمور ولی خان جو کہ بیڈ کراؤن سے ٹیک لگائے خود کو نارمل کرنے کی کوشش کررہا تھا___ حمزہ کو ایک نظر دیکھتے ہی پاس پڑے جگ سے پانی کا گلاس،بھرتے منہ سے لگایا____ پانی پینے کے بعد وہ حمزہ کی طرف متوجہ ہوا___
بےبی ڈول میرا ماضی جاننا چاہتی ہے؟؟
اُس نے سوال کیا__ اس کا لہجہ نارمل تھا__نہ غصہ نہ ہی نفرت___ کچھ بھی نہیں تھا اس کے لہجے میں___
جی سر__ وہ تجسس کے ہاتھوِں مجبور ہوکر میرے پاس آئی تھیں__ اتفاقاً وہ مجھ سے پوچھنے لگیں___