Tum RooH Ki Khwab Gah Romantic Novel By Hina Asad
Tum RooH Ki Khwab Gah Romantic Novel By Hina Asad
"Hey.....!!!!
"۔۔یہ کیا بدتمیزی ہے ؟؟؟۔ تت۔۔تم میرے ساتھ ایسا کیسے کرسکتے ؟۔۔" سینوریٹا کی نظریں اسکے فراخ سینے پہ پڑیں جن پہ پانی کی بوندیں نمایاں تھیں ،اس سے پہلے کہ نظریں بھٹک کر یہاں وہاں جاتیں اس نے زور سے آنکھیں میچ لیں ۔۔۔۔
"میں تو اور بھی بہت کچھ کر سکتا ہوں ۔۔۔۔اور اسکے لیے مجھے تمہاری اجازت لینے کی بھی ضرورت نہیں ،اب خود چل کر الوداع کرنے آئی ہو تو پاس آکر کرو نا دور دور سے کون کرتا ہے "اسکی طلسم زدہ آواز اس کے کانوں میں رس گھول رہی تھی ۔۔۔۔
سینوریٹا نے آنکھیں کھولیں ۔
دل چاہ رہا تھاکہ اس کے بائیسپیس پہ بنے پائیتھن کے ٹیٹو کو ہاتھ بڑھا کر چھو لے۔۔ پر وہ ایسا کر نا سکی ۔۔۔
"مجھے اس دو نمبر مکھوٹھے سے سجے چہرے والے پائتھن کو الوداع نہیں کرنا تھا ۔۔۔۔اپنے شوہر ۔۔۔۔۔
اس نے سرگوشی نما آواز میں اس کا حقیقی نام لیا ۔۔۔۔جو صرف ان دونوں نے ہی سنا تھا ۔۔۔۔
کو دیکھنا تھا اسکے اصلی چہرے کو ۔۔۔۔
سینوریٹا نے اپنے آنے کی توجیہہ پیش کی ۔۔۔۔
"بس دیکھنا تھا یا اور کچھ ؟؟؟" وہ خمار آلودہ نگاہوں سے اسکے دلکش سراپے کو دیکھتا اپنی انگلی اسکی پیشانی سے پھیر کر لاتے ہوئے اسکے لبوں پہ رکا ۔۔۔۔۔
"اووررر۔۔۔کچھ نہیں ۔" وہ اس کے سامنے کمزور نہیں پڑنا چاہتی تھی تبھی کاٹ دار نگاہوں سے اسے دیکھتے ہوئے بولی ۔۔۔۔
"مجھے کیوں لگتا ہے کہ میری قربت تمہیں کمزور کردیتی ہے ۔۔۔۔تم خود کو کھونے لگتی ہو مجھ میں "
وہ اسکی ناک پہ اپنی ناک رب کرتے ہوئے بولا ۔۔۔۔
"مجھے کسی کی بھی قربت سے ڈر نہیں لگتا "
وہ بمشکل ہمت کیے آواز کو مستحکم بناتے ہوئے بولی ۔۔۔
"اوہ ۔۔۔گریٹ ۔۔۔مجھے نڈر وائفی ہی پسند ہی۔ "اس نے انگلیاں اسکی صراحی دار نازک سی گردن پر پھیریں وہ سٹپٹا گئی۔۔
"تم نے اس رات آئل گرایا تھا پول کے پاس ؟"
وہ سرد آواز میں بولا ۔
"ہاں میں نے گرایا تھا ،تم پہ گندی نظر ڈالنے والی کی اپنے ہاتھوں سے جان لینا چاہتی تھی ۔۔۔۔"اس نے بلا تعامل مان لیا ۔۔۔۔۔
"آہ۔۔"وہ جو علیزے اور پائتھن کے ساتھ گزارے ہوئے لمحات کو سوچتے ہوئے ان خیالوں میں ڈوبی ہوئی تھی اچانک اسکے دانت اپنی گردن پہ گڑھے محسوس کیے وہ درد سے چیخ کر اچھل پڑی۔
"You Wild man ...."
وہ غرا کر اس کو خود سے پیچھے دھکیلتے ہوئے خود دروازے سے جا لگی ،،،،
اپنی منتشر دھڑکنوں کا ارتعاش اسے اپنے روم روم میں سنائی دے رہا تھا ۔۔۔
"اتنی زور سے کیوں کاٹا ،؟؟؟
"دل کرتا ہے تمہارے ان بائیسپیس کی بوٹیاں نوچ لوں جنگلی انسان ۔"
وہ اپنے کپکپاتے ہوئے وجود کو سہارا دے کر پر عزم انداز میں پھنکاری ۔۔۔۔
گردن پہ ابھی بھی اسکے دانتوں کی وجہ سے جلن اور درد محسوس ہورہی تھی۔اس نے بہت کوشش کی مگر اسکی آنکھوں سے نا چاہتے ہوئے بھی آنسو نکل کر اسکے رخساروں کو بھگو گئے ۔۔۔۔
"پائتھن سٹائل میں پیار کر رہا تھا ۔۔۔۔تمہیں اپنے شوہر والا پیار چاہیے تو اپنے اس چہرے سے بھی یہ میک اپ کی تہہ اتارو پھر جب حقیقی شوہر اور بیوی آمنے سامنے ہوں گے تب پیار کرنے کا بھی مزہ آئے گا "وہ اس کی کلائی سے پکڑ کر کھینچتا ہوا شاور کے نیچے لایا ۔۔شاور کھول کر پائتھن نے اس کا چہرہ سامنے کیا تو سینوریٹا کے چہرے پہ پانی فل سپیڈ سے گرنے لگا اور اسکے چہرے پہ چڑھے میک کی تہہ اترنے لگی ۔۔۔۔پائتھن اپنی پوروں سے اسکے گالوں کو سہلاتے ہوئے میک کو اتارنے میں مدد کر رہا تھا ۔۔۔۔
اسکے بھیگے رخساروں پہ اپنے عنابی لب رکھے ۔۔۔سینوریٹا نے آنکھیں میچ لیں وہ کسی ٹرانس کی صورت اسکے ہر عمل پہ خاموش تھی ۔
"ت۔۔۔تم کہیں بھی جاؤ گے "
وہ بمشکل لڑکھڑاتی ہوئی آواز میں بولی ۔۔۔۔
"پھر "؟؟؟
وہ اپنے ہونٹ اسکی شہ رگ پر ثبت کیے آنچ دیتے لہجے میں بولا ۔
"ات۔۔۔تننن۔۔۔نا ۔۔۔یاد رکھنا ۔۔۔۔کہ ۔۔۔۔۔۔
اسکی جسارتوں پہ اسکی بولتی بند ہوگئی تھی ۔۔۔۔
"تو ؟؟؟"
وہ شانے سے شرٹ کھسکاتے ہوئے لبوں سے آگے کا سفر طے کر رہا تھا ۔۔۔۔
"ک....کوئی ہے جو تمہارا منتظر ہے"
وہ اپنی اتھل پتھل ہوتی دھڑکنوں کو شمار نا کر پا رہی تھی ۔۔۔۔
"Really????
وہ خمار زدہ نظروں سے اسکی تھوڑی کو چھو کر تھوڑا اوپر اٹھاتے ہوئے اسکی آنکھوں میں آنکھیں گاڑھے دھیمے لہجے میں بولا ۔
"ہممم "
وہ حیا بار نظروں سے دیکھتے اثبات میں سر ہلاتے اسی کے چوڑے سینے میں چہرہ چھپا گئی ۔۔۔۔
وہ اسکے گیلے بالوں کو شانے سے پیچھے سرکاتے ہوئے اپنے پر حدت لمس نوازنے لگا ۔۔۔۔اور اپنی فولادی بانہوں کی گرفت اسکی کمر کے گرد مظبوط کردی ۔۔۔۔۔
"ک۔۔۔کیا کر رہے ہو ؟"وہ اسکی جان لیوا قربت میں مچلتی ہوئی اپنے نچلے لب کو دانتوں تلےکچلتے بولی
"تھکن اتار رہا ہوں "
وہ بوجھل آواز میں بولا ۔
"ب۔بس ۔۔۔کرو ۔۔۔۔اسکی گستاخیاں بڑھتے دیکھ سینوریٹا نے اسکو روکنے کی سعی کی ۔۔۔
"برسوں کی تھکن ہے اتنی جلدی کیسے اترے گی ؟؟؟"وہ سرگوشی میں جواب دیتا دھیرے دھیرے اسکے بھیگتے لباس میں سے چھلکتی ہوئی رعنائیوں میں پور پور ڈوب رہا تھا ۔۔۔۔
"میرے پیار کی گہرائی کو محسوس کرو صنم ۔۔۔۔!!!
"نہیں ۔۔۔۔!!!
وہ پھولے تنفس سے جھٹکے سے اس سے دوری بنا گئی ۔۔۔
"ہر بار یہی کرتی ہو پاس آنا پھر سے دور جا کر تڑپانا کہاں سے سیکھی ہے یہ قاتل ادا ؟؟؟
وہ اسکے بالوں کو نرمی سے مٹھی میں جکڑ کر اسکا چہرہ اپنے چہرے کے قریب کیے تپش زدہ نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے غرایا ۔۔۔۔
وہ اسکی پکڑ پہ ایک بار پھر سے آنکھیں موند گئی ۔۔۔
دونوں کی گرم سانسیں ایک دوسرے کے چہرے کو جھلسا رہی تھیں ۔۔۔۔
پائتھن نے اپنے عنابی لب اسکے پنکھڑیوں کی مانند گلابی بھیگے لبوں پہ رکھے ۔۔۔۔
مگر پچھلا واقعہ یاد آتے اسے جھٹکے سے چھوڑ کر پیچھے ہوا اور باتھ روب پہنا ۔۔۔۔
سینوریٹا اب بھی آنکھیں بند کیے اسی جگہ ساکت کھڑی تھی ۔۔۔۔
اس نے آنکھیں کھول کر اچنبھے سے اسے دیکھا جو باتھ روب کی ڈوریاں باندھ رہا تھا ۔۔۔۔