Channa Meriya Romantic Novel By Komal Writes
Channa Meriya Romantic Novel By Komal Writes
جان کے بدلے جان خون کے بدلے خون اور عزت کے بدلے عزت
یہ ہماری صدیوں سے چلی آ رہی ریت ہے جنہیں آج تک نہ کسی نے بدلہ نہ کوئی بدلے گا ۔۔
دلاور خان تمہارے بیٹے نے مصطفیٰ خان کے گھر کی عزت اچھالی ہے تم یا تو اپنے بیٹے کا نکاح اس سے کرواؤ یا اس لڑکی کی شادی کس۔۔۔۔
چھوڑ ہے وہ میری صدیوں سے چلی آئ ریت میں آج تک أس لڑکی کا نکاح کسی سے نہیں ہوا جو کسی کی چھو۔۔۔۔۔
بکواس بند کرو زریاب خان نہیں تو میں آج اس جرگے میں تمہاری لاش گرانے سے پہلے ایک بار بھی نہیں سوچوں گا ۔۔۔
زریاب خان جو جرگہ کے فصلے کے خلاف بول رہا تھا اس کی بات کو دیان خان نے بیچ میں کاٹ کے انتہائی سخت لہجے میں کہا اس کی لال ہوتی آنکھیں اس بات کی گوہ تھی کے وہ کس طرف ضبط کیے بیٹھا ہے ۔۔۔
مصطفیٰ خان نے اپنے پوتے کے کندھے پے ہاتھ رکھ کے اسے خاموش رہنے کا اشارہ کیا ۔۔۔
مصطفیٰ خان یہ اب آپ کا فصلہ ہے کے آپ اپنے گھر کی عزت اچھالنے والے کے خلاف کیا فصلہ کرتے ہیں ۔۔۔
جرگا نے اپنا فصلہ سنا دیا تھا اب فصلے کا حق مصطفیٰ خان کے پاس تھا ۔۔۔
مصطفیٰ خان نے ایک ہلکی سی طنزیہ مسکراہٹ دلاور خان کی طرف اچھالی اور اپنے سامنے بیٹھے زرغام خان کی طرف دیکھ کے کہا ۔۔۔
عزت کے بدلے عزت ہمیں دلاور خان کے گھر کی عزت چاہئے ۔
مصطفیٰ خان کی بات پے دلاور خان نے اپنے لب سختی سے بھجے۔۔۔
میں ایسا کوئی فصلہ نہیں مانتا زریاب خان اپنی جگہ سے اٹھا تھا ۔۔۔
تم جرگہ کے فصلے کو رد نہیں کر سکتے زرغام خان نے بھی غصے سے اسے دیکھ کے کہا ۔۔۔
زریاب خان نے اپنی گن نکالی اور گولی چلا دی جو سیدھا جا کے زرغام خان کے دل پے لگی ۔۔۔۔
وہاں موجود ہر انسان ڈر کے پیچھے ہوا ۔۔
دیان خان نے گن نکلی اور ایک ساتھ دو فائر کیے جو سیدھا زریاب خان کے سینے میں جا کے لگے ۔۔۔۔
دیاننننننن خان ۔۔دلاور خان ایک دم اٹھ کے ڈہرے تھے ۔۔۔
آہستہ بولو دلاور خان اس عمر میں کہی گلہ خراب نہ ہو جائے اتنی آسانی سے میں ایسے موت نہیں دوں گا اس نے میری بہن کی عزت اچھالی ہے ۔۔
ایسے تو میں روز تھوڑی تھوڑی موت دوں گا ابھی وقت ہے لے جاؤ ایسے اس سے پہلے میرا ارادہ بدلے کانجی آنکھوں میں چٹانوں سی سختی لیے وہ دلاور خان کو کانپنی پے مجبور کر گیا تھا اپنی بات کہنے کے بعد وہ روکا نہیں تھا وہاں ۔۔۔
مصطفیٰ خان نے اپنے پوتے کو ایک نظر دیکھا اور پھر چل کے دلاور خان کے پاس آے ۔۔۔
شکر کرو ہمارا آج تمارے بیٹے کو زندگی بھیک میں دی ہے شیر شیر ہی ہوتا ہے چاہے وہ اپنے گھر ہو یا ۔۔۔۔۔ وہ اپنی بات ادھوڑی چھوڑ کے دلاور خان کو یہ جتا گئے تھے کے وہ اس وقت دلاور خان کے گاؤں میں کھڑے ہیں ۔۔۔
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے ڈاؤن لوڈ کے بٹن پرکلک کریں
اورناول کا پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں 👇👇👇
Direct Link
Free MF Download Link
ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول
کیسا لگا ۔ شکریہ