Moon Child Romantic Novel By Anusha Arif Baig Episode 2
Moon Child Romantic Novel By Anusha Arif Baig Episode 2
اکتوبر کا مہینہ تھا اور اتوار کی صبح سویرے لندن کا موسم ٹھنڈا اور خوشگوار ہورہا تھا_
وہ کچھ دیر پہلے ہی جاگا تھا اور شاور لے کر اب کچن میں کھڑا اپنے لیے کافی بنا رہا تھا_ رف سی ہلکے رنگ کی جینز ٹی شرٹ میں ملبوس ہلکے گیلے بال اور ہلکی داڑھی اس کو اس وقت بھی کافی پرکشش بنارہی تھی_
کچن کافی نفیس سا تھا_ انگلش طرز پر تعمیر ہوئے اس کچن کی دیواروں بھی اپارٹمنٹ کے رنگ کے ہی امتزاج پر تھیں_ دیواروں پر کیبنیٹس لگے تھے_ ایک ایک طرف کنارے پر فریج رکھا تھا_ سلیب کے ساتھ دو بار چیئرز رکھی تھیں_ کچن کے سامنے ہی ڈائیننگ ٹیبل رکھی تھی_
اس نے اپنی تیار ہوچکی کافی، کافی میکر میں سے انڈیل کر مگ میں ڈالی_ سلیب کی طرف آکر کپ اس پر رکھا اور بار چیئر گھسیٹ کر اس پر براجمان ہوگیا_ سلیب پر ہی پڑا فون اٹھا کر اس نے کسی کو کال ملائی اور فون کان سے لگا کر اپنی کافی کے گھونٹ بھرتے ہوئے کال اٹھائے جانے کا انتظار کرنے لگا_
کافی کا گھونٹ جیسے ہے حلق سے اندر گیا اسکے چہرے پر ایک مسکراہٹ آئی تھی جیسے کوئی یاد آیا ہو کہ کیسے وہ اپنی مارننگ کافی کا انداز بھی اب بدل چکا تھا صرف ایک شخص کی صحبت میں_ یہاں سے کچھ دور وہ اپنے اپارٹمنٹ کے کچن میں کھڑی اپنے لیے چائے بنا رہی تھی_ اس کا اپارٹمنٹ درمیانے درجہ کا تھا لیکن آف وائیٹ اور پیچ رنگ کے امتزاج پر انٹیرئر بہت خوبصورت تھا_ کچن کی پیچھے والی دیوار نارنجی رنگ کی تھی جبکہ باقی دیواروں پر آف وائیٹ رنگ تھا_ کچن کاؤنٹر پر رکھا اس کا فون اچانک سے بجا تو کاؤنٹر کے پاس آکر فون اٹھایا اور سکرین پر نگاہ ڈالی تو لارڈ میئر کا نام جگمگارہا تھا_ اس کے حسین بے داغ چہرے پر ایک دلکش مسکراہٹ آئی_ فون ریسیو کرکے کان سے لگا کر وہ دوسری طرف لگے سلیب کی طرف آئی_
"ہیلو _ لارڈ میئر کیا حال ہیں؟ آگئے واپس؟“
چائے کپ میں انڈیلتے ہوئے اس نے لہجے میں خوشگواری لیے کہا تو دوسری طرف اس کی آواز اس کے وجیہہ چہرے پر مسکراہٹ بکھیرگئی تھی_
"ہائے لیڈی منا! اللہ کا کرم ہے_ کل رات کو واپسی ہوگئی تھی میری“_
وہ کاؤنٹر پر آملیٹ کی پلیٹ اور چائے کا کپ رکھ کر بار چیئر کھسکا کر اس پر بیٹھ گئی_ اس سے باتوں کے ساتھ ساتھ کانٹے سے آملیٹ کے نوالے بھی لیتی جارہی تھی_
"اوکے اوکے_ یہ بتائیں کہ کیسی رہی آپ کی ٹرپ“_
"بتادوں گا آج لنچ پر ملیں گے تو“_
اس کے تجسس سے دریافت کرنے پر اس نے پیشکش کی جس پر وہ چائے کا گھونٹ لیتے ہوئے کچھ پر سوچ انداز میں کہنے لگی_
"لنچ؟ ساتھ میں؟ سوچنا پڑے گا“_
آملیٹ کے نوالے ساتھ ساتھ لے کر ختم کررہی تھی_
اس کے جواب پر وہ ہنس کر سر ہی ہلا سکا_ جانتا تھا کہ وہ اتنی آسانی سے کہاں کوئی بات مانتی تھی_ پھر اصل بات پر آیا_ کافی ختم کرکے مگ سائڈ پر کیا_
"تم سوچو اور مجھے تم یہ بتاؤ کہ کیا کرتی رہی ہو تم یہاں میری غیر موجودگی میں؟“
اس کے لہجے میں ہلکا سا رعب در آیا تھا جس پر منا نے بے نیازی سے شانے اچکائے_
"ضرور ارحم سے بات ہوگئی ہوگی آپ کی_ ہے نہ؟“
وہ سمجھ گئی تھی کہ اس کے عظیم کارناموں کی خبر اس تک کیسے پہنچی_
"مسئلہ یہ نہیں ہے منا_ مسئلہ یہ ہے کہ__
You shouldn't be reckless”_
اس کے لہجے میں سنجیدگی پنہاں تھی_ کل رات ہی اسکی بات ارحم سے ہوچکی تھی_ وہ تینوں پارٹنر تھے اور ارحم چاہے جتنا بھی منا کا بیسٹ فرینڈ ہو پروفیشنل کام میں وہ تینوں ایک دوسرے سے کوئی راز نہیں رکھتے تھے_ محض ایک دوسرے کی بہتری کے لیے_
اس نے فون پر اس سے اس بارے میں بات کرنا مناسب نہیں سمجھا اسی لیے فوراً گویا ہوئی
"نائل اس بارے میں دوپہر میں بات کرتے ہیں نہ_ شوٹنگ کلب پر ملتے ہیں_ ارحم کو بھی میسج کردیتی ہوں_ ٹھیک ہے_ اللہ حافظ“_
اس نے جیسے کوئی حکم دیا اور فون رکھ دیا_ اب اپنا ناشتہ ختم کرنے لگی جبکہ دوسری طرف فون رکھ کر وہ اس کے حاکمانہ انداز پر فون کو بے یقینی سے دیکھنے لگا_
لنچ پر نہیں لیکن شوٹنگ کلب میں ملنا ہے_ سیدھے طریقے سے تھوڑی کہہ سکتی تھی وہ_ ہنہہ
ان سب ویب،بلاگ،یوٹیوب چینل اور ایپ والوں کو تنبیہ کی جاتی ہےکہ اس ناول کو چوری کر کے پوسٹ کرنے سے باز رہیں ورنہ ادارہ کتاب نگری اور رائیٹرز ان کے خلاف ہر طرح کی قانونی کاروائی کرنے کے مجاز ہونگے۔
Copyright reserved by Kitab Nagri
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئےامیجز کلک کریں 👇👇👇