Ahl E Junoon Novel By Kitab Chehra Last Episode 35
Ahl E Junoon Novel By Kitab Chehra Last Episode 35
آئی سی یو کا دروازہ بند ہوئے چھتیس گھنٹے بیت چکے تھے مگر اب تک کوئی خبر نہ آئی تھی۔پرائیویٹ ہسپتال کے وحشت ذدہ طویل کاریڈور میں وہ سیاہ لباس میں ملبوس سر پر دوپٹہ لپیٹے مسلسل ورد میں مصروف تھی اسکی آنکھوں کی جگہ اب دو سرخ انگاروں نے لےلی تھی۔دو دن سے بغیر کچھ کھائے پیے وہ سب کسی جوگن کی طرح اس شخص کےلیے سسک رہی تھی۔رب سے اسکی زندگی کی بھیک مانگ رہی تھی جو بلکل ہی روٹھ بیٹھا تھا۔ڈاکٹرز ان کے ہاتھ میں کوئی امید کی ڈور نہیں تھمارہے تھے۔
کار اتنی بری طرح ٹرالر سے ٹکرائی تھی کہ اسکے کئی پرخچے اڑ گئے تھے۔اذلان کے دماغ اور سینے پر گہری چوٹیں آئی تھیں۔جس کے سبب اسکے کومہ میں جانے یا زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھنے کا خدشہ تھا۔سارا بھی اس ہولناک خبر پر سائرہ بیگم اور ضماد کے اسی دن کراچی آگئی تھی۔اس وقت ہر آنکھ نم تھی ہر دل دعا گو تھا۔مگر اغمازہ تنویر کی حالت کچھ اور تھی۔۔اسکا غم کچھ اور تھا۔۔آج اسے لگ رہا تھا اگر اذلان سبطین نے اسکا ساتھ چھوڑ دیا تو درحقیقت بےآسرا وہ آج ہوتی۔۔اس زندگی کے سفر میں تنہا تو اصل میں اب ہوتی۔۔اسکی ماں اسے ایک مضبوط سائبان کے حوالے کرگئی تھی۔وہ بھی وہ شخص جسے اس نے چاہا تھا جس کےلیے اسکا دل پہلی بار دھڑکا تھا۔وہ شخص صرف اسکا شوہر نہیں اسکی محبت تھا۔۔
"یااللہ مجھ سے انہیں مت چھین۔۔اتنا سخت امتحان نہ لے میرے اللہ پلیز۔۔میں مر جاؤں گی۔۔ان کے سوا تو کوئی بھی نہیں ہے میرا۔۔"اسکا دل تڑپ رہا تھا۔وہ مرنے کو تھی کیونکہ اسکا محبوب زندگی سے روٹھ کر اسے درد اور تنہائی کے سمندر میں دھکیل کر جارہا تھا۔
"اغمازہ۔۔!!"عالیہ صاحبہ نے نم لہجے میں اسے پکارا وہ اسکی درد آشنا تھیں۔ان کا دل بھی غم سے پھٹ رہا تھا۔۔
"آنٹی۔۔یہ لوگ باہر کیوں نہیں آرہے۔۔؟کیوں اتنا وقت لے رہے۔۔ان سے بولیں نا کچھ تو خبر دیں اذلان کی۔۔"ان کا ہاتھ تھامتی بےتابی سے بولی تھی۔اسکی بکھری بکھری حالت دیکھ کر سارا اور عالیہ صاحبہ سسک اٹھیں۔
"آنٹی اللہ میاں مجھ۔۔مجھ سے ہی اتنے بڑے امتحان کیوں لے رہا ہے۔۔؟"وہ غم سے پاگل ہونے کو تھی۔کاریڈور میں آتے فائق اور جبران سرخ آنکھیں لیے اسے دیکھ رہے تھے۔ان کے دل بھی درد سے بھررہے تھے۔اس پل سارا،ضماد اور فائق کے پاس ایک دوسرے سے نظریں چرانے یا محبتوں کا ماتم منانے کا وقت نہیں تھا۔انہیں اس پل اپنا بھی ہوش نہیں تھا اگر کوئی خیال تھا تو صرف اس بسترِ مرگ پر پڑے شخص کا۔۔
ان سب ویب،بلاگ،یوٹیوب چینل اور ایپ والوں کو تنبیہ کی جاتی ہےکہ اس ناول کو چوری کر کے پوسٹ کرنے سے باز رہیں ورنہ ادارہ کتاب نگری اور رائیٹران کے خلاف ہر طرح کی قانونی کاروائی کرنے کے مجاز ہونگے۔