Hamara Parcham Hamari Shanakht Written By Hasnat Mehmood
Hamara Parcham Hamari Shanakht Written By Hasnat Mehmood
عنوان: کہانی ہمارا پرچم ہماری شناخت
از قلم حسنات محمود
قلمی نام گل حسنہ
السلام و علیکم امی۔واعلیکم السلام بیٹا آج جلدی اٹھ گئے ۔جی امی۔خیریت ویسے تو روز دیر سے اٹھتے ہو وہ بھی میرے بار بار کہنے پر۔امی سکول سے چھٹیاں ہیں اسی لئے ورنہ تو آپ کو جگانے بھی نہیں آنا پڑتا۔امی مجھے پیسے دیں۔کل یوم آزادی ہے۔مجھے موسیٰ کے ساتھ عارف انکل کی دکان پر جھنڈیاں اور ایک بڑا سا جھنڈا خریدنے جانا ہے۔پر بیٹا پہلے ناشتہ تو کر لو۔نہیں امی موسیٰ کے ساتھ کر لوں گا۔اچھا سمبھل کے جانا اور جلدی آنا۔ ابراہیم جی امی۔
السلام و علیکم آؤ موسیٰ جھنڈیاں خریدنے چلیں۔رکو ابراہیم میں کپڑے بدل لوں پھر چلتے ہیں۔اچھا دادا جان کہاں ہیں ۔میں انھیں سلام کر لوں۔وہ چہل قدمی کے لئے قریبی پارک گئے ہوئے ہیں تم بیٹھو میں آتا ہوں۔
چلو چلیں ۔ایک گلی چھوڑ کر دونوں عارف انکل کی دوکان کی طرف چل پڑتے ہیں ۔السلام و علیکم انکل دو بڑے جھنڈے اور چھوٹی چھوٹی جھنڈیاں دے دیں۔اچھا بیٹا یہ لو۔شکریہ انکل۔ راستے میں چلتے ہوئے موسیٰ! ابراہیم آؤ ناشتہ کرتے ہیں اس کے بعد پڑھائی اور پھر مل کر گھروں کو جھنڈیوں سے آراستہ کریں گے ۔اچھا ٹھیک ہے چلو۔دونو ں موسیٰ کے گھر جاتے ہیں۔ دونو مل کر السلام و علیکم دادا جان کہتے ہیں۔واعلیکم السلام بچوں۔کیسے ہو تمھارا ہی انتظار تھا ۔آلو کے پراٹھے بنے ہیں چلو ناشتہ کریں۔مگر پہلے ہاتھ دو لو۔جی دادا جان۔دونو ہاتھ دھو کر آتے ہیں ۔اود پھر دادا جان کے ساتھ ناشتہ کرتے ہیں ۔
اچھا تو بتاؤ بچو کہاں گئے تھے دونوں اور یہ شاپر میں کیا ہے۔دادا جان ہم عارف انکل کی دکان پر جھنڈیاں خریدنے گئے تھے وہی ہیں شاپر میں۔اچھا مگر کس لئے ۔دادا جان کل یوم آزادی ہے اس لئے آج ہم گھروں کو جھنڈیوں سے آراستہ کریں گے ۔ اچھا بیٹا یہ بتاؤں پرچم کے کیا معنی ہیں۔ ابراہیم اور موسیٰ دونوں ایک دوسرے کی طرف دیکھتے ہوئے کہتے ہیں ہمیں نہیں معلوم دادا جان۔ٹھیک ہے بیٹا میں بتاتا ہوں۔ پرچم کے معنی علامت یا نشان کے ہیں۔ دنیا میں سب سے پہلے پرچم استعمال کرنے کا رواج مصر میں شروع ہوا۔شروع شروع میں اسے گروہوں کے درمیان جنگوں میں فوجوں کی شناخت کےلئے استعمال کیا جاتا تھا۔ مگر آج پرچم کی اہمیت پہلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔ پرچم کسی بھی ملک، کسی بھی قوم یا تنظیم کے نظریے کا عکاس ہو تا ہے۔ پرچم سے دنیا کے تمام ممالک کی سیاسی و مذہبی سرگرمیوں اور کھیلوں کی ٹیموں کو پہچان ملتی ہے۔قومی پر چم کسی بھی قوم کی عظمت کا نشان کہلاتا ہے۔اسی لئے بیٹا ہمیں اپنے پرچم کا بہت احترام کرنا چاہیے ۔ہم آزادی تو بہت جوش خروش سے مناتے ہیں۔گھروں اور محلوں کو بڑی خوبصورتی سے جھنڈیوں کے ساتھ سجاتے ہیں۔مگر پھر کچھ دنوں بعد وہی جھنڈیاں کچرے کے ڈھیروں اور نالوں میں پڑی نظر آتی ہیں۔ اور کوئ انھیں اٹھاتا تک نہیں ہے۔کیا یہ یہی چیز باقی رہ گئ ہے پیارے بچو کہ اب ہماری شناخت ہمارا جھنڈا پاؤں میں روندا جا رہا ہے۔بیٹا ہمیں چاہیے کہ چاہے حالات جیسے بھی ہوں ہم اپنے پرچم کی بے حرمتی نہ ہونے دیں۔ہم ایک آزاد قوم ہیں۔اور ایک آزاد قوم کبھی بھی اپنے پرچم کا تقدس پامال نہیں ہونے دیتی۔ابراہیم نے کہا جی دادا جان انشاءاللہ ہم اپنے پرچم کا احترام کریں گے اور دوسروں کو بھی اس کی تعلیم دیں گے ۔موسیٰ نے کہا اور ہم بعد میں ان جھنڈیوں کو اتاریں گے اور پھر سنبھال کر رکھے گے۔تا کہ وہ محفوظ رہیں۔ شاباش میرے پیارے بچو۔ اب جاؤ اور اپنی پڑھائی کرو۔جی دادا جان۔اور پھر دونوں اٹھ کر چلے جاتے ہیں۔