Mohabbat Ka Sitara Novel By Uzma Mujahid Episode 11
Mohabbat Ka Sitara Novel By Uzma Mujahid Episode 11
وہ یک ٹک اسکے آبنوسی ہونٹوں کی تراش کو دیکھ رہا تھا ۔
ہلکی ہلکی پنک لپ اسٹک جو اسکے سامنے عروج کی فرمائش پہ لگائی گئی تھی میک اپ کے نام پہ اکلوتی شے استعمال ہوئی تھی ،برائے نام جیولری پہ بھی سبین پھوپھو کی طرف سے گفٹ کیے گئے ڈائمینڈ ائر رنگز پہنے ہوئے تھے جس میں جڑے چھوٹے چھوٹے موتیوں کے درمیان میں ڈائمنڈ اپنی آب وتاب دکھا تے اسکے چہرے پہ عجب قوس وقزاح کے جیسے سماں باندھ رکھا تھا۔
بےاختیاری میں ہی وہ اس پہ جھکتے نمکین ہونٹوں کا رس اپنے اندر اتارنے لگا تھا۔
وہ اسے خود سے لپٹی خوبصورت آکاس کی بیل محسوس ہورہی تھی نویرہ نے تڑپتے ہوئیں آنکھیں کھولتے اسکی جسارتوں پہ احتجاج بلند کرنا چاہا تھا۔
آب چشم تر ہونے لگا تھا لیکن وہ شاید اپنے بس میں نہیں تھا۔
"پپ پلیز سعد۔۔۔"اسکی سانسیں اکھڑنے کے جیسے ناہموار ہوئی تھیں۔
بارش کا تھما سلسلہ پھر سے جاری ہوا تھا جس نے اسکے شادابی ہونٹوں پہ اپنا اثر چھوڑا ،نمکین قطرے کا ذائقہ لبوں میں گھسا تو ،آشنائے رمز تاثیر کھونے لگی تھی وہ خرد میں آیا ۔
نازک آبگینے کی مانند تھامے اسکے وجود کو اپنے آپ
سے الگ کیا۔
سمندر کی موجیں بارش کے قطروں کو اپنے اندر لیتے انکا وجود ختم کررہی تھیں۔
وہ متبسم سا آگے بڑھ گیا جبکہ اسکی جسارتوں پہ بے جان رکی نویرہ کے جسم میں ہوا کے دوش پہ سوار لہر نے پانی برسائے زندگی بخشی۔
"موسم کے تیور خراب ہورہے ہیں محترمہ اس سے پہلے کے ہم کسی طوفان کی ضد میں آتے سمندر کی لہروں میں بہہ جائیں ہمیں یہاں سے دوری اختیار کرنا چاہیئے۔"
اسکا ذومعنی انداز نویرہ کے جسم میں سنسنی سی پیدا کرگیا تھا۔
وہ سہم کے واپسی کی طرف قدم اٹھانے لگی تھی جب سعدین کا ہاتھ اسکے سامنے آیا تھا۔
وہ اسے اگنور کرنا چاہتی تھی لیکن ہوا کا دباؤ اور بارش کی وجہ سے ہوتی پتھروں پہ پھسلن اسکا راستہ روکنے لگی تھی چارونچار اسے اس ستم گر کا ہاتھ تھامنا پڑا تھا۔