Tum Noor E Dil Ho By S Merwa Mirza Episode 12
Tum Noor E Dil Ho By S Merwa Mirza Episode 12
وہ ہانپ اٹھتی جائشہ کو اپنے وجود میں گم کرتا احساس سکون واپس حاصل کر رہا تھا، کیا بتاتی جائشہ کہ اس وقت شمائل کی شدتیں اسے بھی یاد آرہی تھیں۔
"آپ کب آئے، ڈرا دیا مجھے"
سینے میں دبک کر بمشکل آواز نکالتی وہ اس بندے کی شدت پسندی سے پناہ مانگ رہی تھی جو ایک دن کی جدائی کا سارا جبر ایک لمحے میں سکھ بنانے کی لگن رکھتا تھا۔
"ڈرا تو تم رہی ہو، کیسے عادی بنا دیا ہے تم نے مجھے اپنا۔۔۔۔۔ میں تمہارے قریب ہر بے سکونی سے نکل جاتا ہوں، کیوں تم نے مجھے اپنے بس میں کر لیا ہے"
چہرہ روبرو لائے وہ بوجھل لہجے میں انگوٹھے سے جائشہ کا نچلا ہونٹ سہلائے اسکی آنکھوں میں جھانک کر اپنی ہار تسلیم کر رہا تھا۔
"سزا دینے آئے ہیں آپ مجھے"
ناچاہتے ہوئے بھی جائشہ کی آواز میں نمی گھلی، اس سے پہلے وہ رو دیتی، بے انتہا جذباتی انداز میں شمائل نے اسکی کمر جکڑے لرزاں خیز حق وصولی کی، سنگینی اتنی شدت پسند تھی کہ جائشہ کی آنکھوں سے نمی سی آویزاں ہوئی تو شمائیل نے گھبرا کر اسے فکر مندی سے بازووں میں بھرے نرمی سے حصارا۔
کتنی ہی دیر وہ اسکے سینے میں سمٹ کر چپ سی رہی اور وہ اپنی بے خود بے شدت پر خود کو ملامت کرتا رہا۔
پانی تو ابل ابل کر خشک ہوتا گیا، اب خود جائشہ کو کسی اور شے کی طلب ہی کہاں تھی۔
اپنے سامنے شمائل کی پھیلی ہتھیلی دیکھ کر وہ بلا اعتراض چولہا آف کیے اسکا ہاتھ پکڑے ساتھ باہر نکلی۔
گھر بہت خوبصورت سجاوٹ میں لپٹا تھا، دو دن پہلے ہی سجاوٹ عمل میں لائی جا چکی تھی۔
"تو پھر صلح کروا دی تم نے ان دو کی"
نرمی سے خود بیٹھتے ہی وہ جائشہ کو اپنے ساتھ صوفے پر بیٹھائے اپنی تمام تر توجہ مبذول کیسے نارمل سے لہجے میں بولا۔
"جی، کروا دی۔۔۔۔۔۔ خوش ہوں وہ سمجھ گئے ایک دوسرے کو بروقت۔۔۔۔۔ آپکو پتا ہے کتنی خوش ہوں، اللہ نے مجھے وسیلہ بنایا انکو ملانے کا"
ساری گھبراہٹ بھلائے وہ بھی اپنی خوشی بتاتی بتاتی آخر تک روہانسی ہوئی۔
شمائل بڑی دلچسپی سے جائشہ کے چہرے پر پھیلے رنگ دیکھ رہا تھا، یہ لڑکی اسکے حواس کے بعد اب اسکے جسم و جان پر بھی قابض تھی۔
"سب کا بہت سوچتی ہو، کیسے کر لیتی ہو"
جائشہ کا مرمریں ہاتھ پکڑ کر اپنی گال سے جوڑے وہ جو پوچھ رہا تھا، جائشہ کو اس سوال پر بے تحاشہ پیار آیا۔
یہ قدرتی تھا کہ اب جس شدت سے شمائل اسکی سمت قدم بڑھاتا تھا، جائشہ کو اسی شدت پر سکون ملنے لگا تھا۔
"ایسی ہی ہوں، کوئی بھی انسان خود کو خود تعمیر نہیں کرتا۔۔۔ جیسے آپ انتہائی ٹیڑھے ہیں ویسے دل انتہائی سیدھی"
الزام لگانے کا لہجہ لیے بھی وہ معصوم تھی، جتنی وہ اس وقت قریب تھی، شمائل ایک لمحہ بھی اسے خود سے آزادئ دینے پر رضا مند نہ تھا۔
___♡♡♡
ناول: تم نورِ دل ہو (کتاب نگری سپیشل)
تحریر: ایس مروہ مرزا
12۔ بارھویں قسط
Kitab Nagri start a journey for all social media writers to publish their writes.Welcome To All Writers,Test your writing abilities.
ان سب ویب،بلاگ،یوٹیوب چینل اور ایپ والوں کو تنبیہ کی جاتی ہےکہ اس ناول کو چوری کر کے پوسٹ کرنے سے باز رہیں ورنہ ادارہ کتاب نگری اور رائیٹرز ان کے خلاف ہر طرح کی قانونی کاروائی کرنے کے مجاز ہونگے۔