Wajah Tum Ho Romantic Novel By Hira Shah
Wajah Tum Ho Romantic Novel By Hira Shah
" تم نے ہماری روایت کے خلاف جاکر اس کم نسل عورت سے چھپ کر شادی کی ۔ " ملک سرمد کی گرج دار آواز ماحول پر چھائے سکوت کو ٹوڑتی ہوئی گزر گئی ۔
" کیا یہ زلت کافی نہیں تھی جو اس عورت کو لیکر ملک سرکار کی حویلی میں قدم رکھنے چلے آئے ہو ۔" وہ نفرت سے ڈھاڑے ۔
" اگر اس امید پر آئے ہو کہ تمہے معافی مل جائے گی تو ہر گز یہ گمان نا کرنا ۔ ملک سرمد کے لیے اسکی اولاد سے زیادہ اسکی روایات عزیز ہیں اور جو کوئی بھی میرے خلاف جائے گا وہ سزا پائے گا چاہے وہ میری اولاد ہی کیوں نا ہو" وہ اپنا حتمی فیصلہ سنا کر اندر کی طرف بڑھ گئے ۔
ماہروز نے شوہر کی طرف آس سے دیکھا ۔ کیا کوئی صورت نہیں نکل سکتی تھی معافی کی ۔ پھر اپنی گود میں اٹھائے بچے کو دیکھا تھا ۔ وہ معصوم آخر انکے گناہ کی سزا کیوں پانے جا رہا تھا ۔
ملک سرمد واپس آئے تو ہاتھ میں بندوق تھی ۔
سب کے چہروں پر شاکڈ سا ابھرا ۔
زیبا نے ہاتھ چہرے پر مزید سختی سے جکڑے ۔
" خالد بچے کو لے جاو اور مار دو ۔ میں نہیں چاہتا یہ زندہ رہے اور بڑا ہوکر اپنے باپ کی طرح ہمارے خلاف جائے ۔ " ملک سرمد کا ایک ملازم کو حکم جاری ہوا تو وہ ماہروز سے بچہ چھیننے لگا ۔
" نہیں۔۔۔ میرا بچہ۔ اسے مت مارو ۔ اسے چھوڑ دو ۔ آپ کچھ کہتے کیوں نہیں ۔اس معصوم کا کیا قصور ہے۔ " ماہروز گڑگڑاتے ہوئے منت کرنے لگی ۔اپنے لیے نہیں اپنے بچے کے لیے ۔ خالد نے سختی سے اسکے ہاتھوں سے بچہ چھینا اور لیکر حویلی کی عقبی جانب بڑھ گیا ۔
" میرا بچہ ۔۔۔۔ ملک سرکار رحم کریں ۔میرے بچے کی جان بخشی کردیں۔ " وہ ملک سرمد کے پاوں پڑ گئی ۔ ماں تھی کیسے سکون پا سکتی تھی ۔ بن جل کی مچھلی کی طرح ٹرپ رہی تھی ۔
زیبا نے ماہروز کی حالت دیکھی ۔ ایک لمحے میں فیصلہ کیا الماری سے چادر نکالی اور سر پر اوڑھتی ہوئی بیگ میں کچھ ضروری چیزیں ڈالٹی تیزی سے کمرے سے باہر نکلی ۔
" میں کسی صورت تمھارے بدن سے پیدا ہونے والے بچے کو زندہ نہیں چھوڑ سکتا ۔ " ملک سرمد نے ماہروز کو تھڈا مار کر پڑے دھکیل دیا ۔
"بابا سرکار ۔ میری غلطی ناقابل معافی ہے مگر میرے بچے پر رحم کریں۔ " وہ آگے آیا اور بیوی کو کندھے سے پکڑ کر اٹھاتے ہوئے درخواست ڈائر کی ۔